نئی دہلی 22فروری:صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں جمعیۃ علماء ہند ہلدوانی میں پولیس فائرنگ اور بربریت کے شکار ہونے والے لوگوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔ وہاں امداد اور بازآباد کاری کا کام شروع ہو گیا ہے۔ جمعیۃ کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس بیان کے مطابق، مولانا ارشد مدنی نے ہلدوانی میں پولیس کارروائی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے ظلم و بربریت کی ایک طویل تاریخ ہے، ملیانہ ہو یا ہاشم پورہ، مرادآباد ہو یا ہلدوانی، ہر جگہ پولیس کا ایک ہی چہرہ نظر آتا ہے۔ حالانکہ پولیس کا کام امن و امان کو برقرار رکھنا اور عوام کی جان و مال کی حفاظت کرنا ہے لیکن بدقسمتی سے پولیس امن قائم رکھنے کے بجائے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ ایک فریق جیسا سلوک کرتی ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ انصاف کے دوہرے پیمانے سے انتشار اور تباہی کے راستے کھلتے ہیں، اس لیے قانون کا پیمانہ سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے اور کسی بھی شہری کے ساتھ مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ نہ تو ملک کا آئین اور نہ ہی قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک خوف اور دہشت پر نہیں بلکہ عدل و انصاف پر چلتا ہے اور ترقی کرتا ہے۔ اگر ملک کی ایک بڑی آبادی غیر محفوظ محسوس کرنے لگے تو یہ انتہائی خطرناک اور مایوس کن ہے۔ یاد رکھیں کسی بھی ملک کی ترقی کا معیار جمہوری نظام اور مساوات کے ذریعے ہی طے کیا جا سکتا ہے، محض دعوے کچھ نہیں کرتے۔ مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ بلاشبہ فرقہ پرستی اور مذہب کی بنیاد پر نفرت پیدا کرنے کی وجہ سے ملک کے حالات انتہائی مایوس کن اور مہلک ہو چکے ہیں، لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، امید افزا بات یہ ہے کہ اتنے مظالم کے باوجود سب سے زیادہ ملک کے عوام فرقہ واریت کے خلاف ہیں، ہم ایک زندہ معاشرہ ہیں۔
اور زندہ معاشرہ حالات کے رحم و کرم پر منحصر نہیں ہوتا بلکہ اپنے کردار سے حالات بدلتا ہے۔ یہ ہماری آزمائش کا وقت ہے اس لیے ہمیں کسی بھی موقع پر اپنے دین، ایمان، صبر، امید اور استقامت سے دستبردار نہیں ہونا چاہیے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا۔ امتحان کی گھڑیاں آتی رہتی ہیں۔