اندور، 27 جنوری: (جاوید عالم) بیتے دو دہوں سے یومِ جمہوریہ کی شامِ اول ہونے والے مشاعرے، کوی سمّیلن میں کئی نئے فنکار نظر آئے۔ سوشل میڈیا سے جڑے نام ڈائس پر موجود تھے، جن میں نوجوان ہندی داں شعراء کی تعداد زیادہ تھی۔ سننے والوں میں بھی نوجواں طبقہ زیادہ نظر آ رہا تھا، مگر بینرس پر اردو ندارد تھی۔شہر کے تاریخی مقام کشن پورہ کی چھتریوں پر سابق وِدھایک اشوِن جوشی کی جانب سے منعقدہ مشاعرے میں روایت کے مطابق چائے اور پکوڑوں کے ساتھ شعر خوانی کا سلسلہ جاری رہا۔ وِنیت آشنا (چندوسی) نے راحت اندوری کے بارے میں ‘ہم اُس کے شہر میں ہیں اور وہ شہر میں نہیں’ کہتے ہوئے مختلف اشعار سنائے۔
جن شعرا نے اپنا کلام پیش کیا ، ان میں ڈاکٹرراحت اندور کے بیٹے ستلج راحت، بھوپال سے تشریف لائیں محترمہ پروین کیف اورڈاکٹرعنبرعابد صاحبہ،صاحبہ،موہن پانڈے،وویک چترویدی، نعمان علی، غازی آباد سے تشریف لائیں شاعرہ مادھوی شنکر،اندورشہرکے نوجوان شاعر آدتیہ زرخیز، شاداب احمدشاداب، امولیا مشرا، آدرش راجپوت، سرفراز نور، اوردھیرج چوہان وغیرہ نے اپنا کلام پیش کیا۔ نظامت کے فرائض دھننجے کوثر نے بحسن وخوبی انجام دیئے۔آخرمیں مشاعرہ کے کنوینر اشون جوشی نے سبھی کاشکریہ اداکیا۔