نئی دہلی9جولائی: کل یعنی 8 جولائی 2024 کو سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران ایک واقعہ پیش آیا کہ جسٹس بی وی ناگ رتنا غصے سے لال ہو گئیں اور پھر اس شخص کی ایسی کلاس لگائی کہ سب دیکھتے ہی رہ گئے۔ کورٹ 11 میں ایک کیس کی سماعت جاری تھی اور دوران سماعت ایک شخص بنیان پہن کر شامل ہوا۔ جسٹس ناگ رتنا اس پر برہم ہو گئیں اور اس شخص کو سماعت سے باہر کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ کے جج بی وی ناگ رتنا اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کیس کی سماعت کر رہی تھی۔ اس دوران جسٹس ناگ رتنا کی توجہ ایک ایسے شخص پر پڑی جو بنیان پہن کر سماعت میں شریک ہوا تھا۔ اسے اس طرح دیکھ کر جج غصے میں آ گئیں اور غصے سے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے جو بنیان پہن کر سماعت میں بیٹھا ہے؟ جج نے مزید پوچھا کہ کیا اس کا اس کیس سے اس کا کوئی تعلق ہے؟ کیا یہ کسی طرف سے ہے؟ بی وی ناگ رتنا نے اسے سماعت سے باہر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کورٹ اہلکار سے کہا، ‘اسے نکال دو، اسے یہاں سے نکال دو۔ وہ یہ کیسے کر سکتا ہے؟ اس کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟ اسے ہٹا دیں۔‘ یہ اس طرح کا پہلا کیس نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی عدالت میں ایسے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں، جب وکلاء یا کوئی اور غیر مناسب لباس پہن کر سماعت پر پہنچے۔ سال 2020 میں، وہ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کے سامنے سماعت کی سکرین پروکیل بغیر شرٹ کے نظر آئے تھے۔ وکیل کی اس حرکت پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سی جے آئی چندر چوڑ نے کہا تھا کہ وہ کسی کے ساتھ سختی کرنا پسند نہیں کرتے، لیکن ایسے اشخاص کو اسکرین پر محتاط رہنا چاہیے۔
سال 2020 میں کورونا وبا کے دوران سماعت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شروع ہوئی تھی۔