بھوپال، 14 فروری (رپورٹر) مدھیہ پردیش کی 16ویں اسمبلی کا دوسرا اجلاس آٹھ دن پہلے یعنی 13 دن کی جگہ 8 دن یعنی پانچ دن پہلے ختم ہوگیا۔ اجلاس کے چھٹے دن بدھ کو نرمدا میں سیویج ملنے، جل جیون مشن اور قبائلیوں کو برہنہ کرکے لٹکا کر پٹائی کرنے کے مدعے کو لیکرجم کر ہنگامہ ہوا۔ کانگریس ایم ایل اے لکھن گھنگھوریا نے توجہ دلاتے ہوئے نرمدا ندی میں آلودگی کا مدعا اٹھایا۔ اس پر جم کر ہنگامہ ہوا۔ گھنگھوریا نے کہا کہ نرمدا بی جے پی کی بیٹی ہے شیو کی نہیں۔ اس پر پارلیمانی امور کے وزیر کیلاش وجے ورگیہ نے ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان ریاستی اسمبلی کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی بیتول میں ایک قبائلی کو برہنہ کرکے الٹا لٹکاکر پیٹنے کے معاملے کی گونج سنائی دی۔ اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے اس معاملے میں وزیر اعلیٰ موہن یادو کو براہ راست نشانہ بنایا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ داخلہ آپ کے پاس ہے، لیکن آپ کو اس کی کوئی فکر نہیں۔ ریاست میں ایسے واقعات کا ہونا شرمناک ہے۔ کانگریس نےتحریک التوا پیش کرکے اس معاملے پر بحث کا مطالبہ کیا۔ کانگریس ایم ایل اے رامنیواس راوت نے کہا کہ تحریک التوا پر بحث کے لیے وقت طے کیا جانا چاہیے۔ تاہم اسمبلی اسپیکر نریندر سنگھ تومر نے التوا کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ التوا کی اطلاع صبح 9.50 بجے دی گئی۔ مقررہ وقت کے بعد معلومات دینے کی بنیاد پر التوا قبول نہیں کیا گیا۔
نرمدا ندی میں مل رہے گندے نالوں کی طرف توجہ مبذول کرانے کے دوران اسمبلی میں ہنگامہ ہوا۔ جبل پور کے کانگریس ایم ایل اے لکھن گھنگھوریا نے توجہ دلاو کے توسط سےاس مدعے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ برسوں سے ایک ہی جواب دیا جا رہا ہے، لیکن زمینی صورت حال کچھ اور ہی ہے۔ گندے نالوں کا پانی ماں نرمدا میں بہہ رہا ہے۔ وہ ہمارے مذہبی عقائد کا مرکز ہے۔
اس کا جواب دیتے ہوئے شہری ترقیات وزیر کیلاش وجے ورگیہ نے کہا کہ جب یہ توجہ مبذول کرائی گئی تو وزیر اعلیٰ نے انہیں بلایا اور کہا کہ یہ پوری ریاست سے جڑا معاملہ ہے۔ حکومت پوری طرح سنجیدہ ہے اور یقین دلاتی ہے کہ اگلے دو سالوں میں وہ گندے نالوں کے پانی کو نرمدا ندی میں جانے سے روک دے گی۔ اس کے لیے ایکشن پلان تیار کرکے کام کیا جائے گا۔اس دوران بی جے پی ارکان نے کہا کہ میئر کے انتخابات کے وقت گندے نالوں کو 100 دنوں میں نرمدا ندی میں شامل ہونے سے روکنے کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ اس پر لکھن گھنگھوریا نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ماں نرمدا بھگوان شیو کی مانس پتری نہیں ہے بلکہ بی جے پی کی مانس پتری (ذہنی بیٹی) ہے۔ ان کے تبصرے پر ہنگامہ برپا ہو گیا۔ حکمران جماعت کے ارکان نے اعتراض کیا۔ تعمیرات عامہ وزیر راکیش سنگھ نے کہا کہ اس طرح کے غیر مہذب ریمارکس کو برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے۔وجے ورگیہ نے کہا کہ حکومت پوری سنجیدگی کے ساتھ اپنی بات رکھ رہی ہے، لیکن ماں نرمدا کے بارے میں اس طرح کے تبصرے کرنا، جو ہم سب کے لیے عقیدے کا مرکز ہے، برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لکھن گھنگھوریہ کو ایوان میں معافی مانگنی چاہیے۔ کافی دیر تک دونوں طرف سے اس معاملے پر بحث ہوتی رہی۔ چیئرمین راجندر کمار سنگھ نے کہا کہ کارروائی دیکھنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا اور کتنا حذف کیا جانا ہے۔قبل ازیں وقفہ سوالات کے دوران کانگریس ارکان نے نل واٹر اسکیم کے ذریعہ ہر گھر میں پینے کے پانی کی سہولت فراہم کرنے میں بے ضابطگیوں کا مدعا اٹھایا اور جانچ کا مطالبہ کیا لیکن حکمراں جماعت نے کہا کہ اس طرح کی جانچ پوری ریاست میں نہیں کی جاسکتی۔ اراکین کی جانب سے سامنے لائے گئے مسائل کی ضرور تحقیق کی جائے گی۔ حکومت بدعنوانی کو برداشت نہیں کرے گی اور نہ ہی بے ضابطگی کرنے والے کسی افسر کو تحفظ فراہم کرے گی۔ یہ ہماری ضمانت ہے۔
اس کو لیکر کانگریس ارکان نے کہا کہ حکومت مسلسل صرف ضمانتیں دے رہی ہے، زمینی حقیقت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ جب اراکین یہ کہہ رہے ہیں کہ گاوں میں نل جل اسکیم کے تحت غیر معیاری کام ہوا ہے اور گھروں تک پانی نہیں پہنچ رہا ہے تو جانچ میں کیا دقت ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران تقریباً 45 منٹ تک یہی مسئلہ زیر بحث رہا اور پھر جب جانچ کی کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں ملی تو کانگریس ارکان واک آوٹ کر گئے۔