نئی دہلی، 02 دسمبر (یواین آئی) مہاکمبھ- 2025 کی تیاریوں کے درمیان اتر پردیش میں گائے کے ذبیحہ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بارے میں مہامنڈلیشور کمپیوٹر بابا نے پیر کو ریاستی حکومت سے گائے کو ‘راج ماتا کا درجہ دینے اور گنگا میں گائے کا خون بہنے والوں کے خلاف کارروائی اور غازی آباد میں کام کرنے والی تمام گوشت کی فیکٹریوں کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا۔ آج یہاں پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کمپیوٹر بابا نے حکومت کی پالیسیوں اور انتظامی عہدیداروں پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے تین اہم مطالبات کئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں سناتن دھرم اور اس کی اقدار کے تحفظ کی امیدیں وابستہ تھیں لیکن گائے ذبیحہ کے واقعات میں اضافہ سے یہ اعتماد ٹوٹتا دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر گوتم بدھ نگر میں حال ہی میں 340 ٹن گائے کے گوشت کی ضبطی کا حوالہ دیتے ہوئے اسے سناتن دھرم پر کلہاڑی سے حملہ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ گائے کے گوشت کو بھینس کے گوشت کے طور پر بھیج کر غیر قانونی طور پر سپلائی کیا جا رہا تھا، جس میں ہزاروں گائیوں کا وحشیانہ قتل شامل تھا۔ کمپیوٹر بابا نے دعویٰ کیا کہ اس گائے کے گوشت کی باقیات اور خون دریائے گنگا میں بہایا جا رہا ہے، جس سے گنگا کی حرمت پامال ہو رہی ہے۔ کمپیوٹر بابا نے کہا کہ اگر اتر پردیش حکومت نے 16 دسمبر تک ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے تو وہ غازی آباد سمیت پورے ملک میں ایک بڑی تحریک چلائیں گے اور مذہبی پارلیمنٹ کا انعقاد کریں گے۔ مہامنڈلیشور نے حکومت اور شنکراچاریہ سے پوچھا کہ سنتوں اور باباؤں کو گائے کے باقیات اور خون سے آلودہ گنگا کے پانی میں کیسے غسل کرنا چاہئے؟ اگر ہمیں گنگا جی میں نہانا ہے جو گائے کی باقیات اور خون سے رنگی ہوئی ہے تو پھر سنتوں اور باباؤں کو کمبھ جانے کی کیا ضرورت ہے، ہم تو مذبح خانے میں ہی اسنان کرلیں گے۔