نئی دہلی7فروری: اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت نے اسمبلی الیکشن کے دوران کیے گئے اپنے وعدے کو پورا کرنے کے نام پر یو سی سی (یونیفارم سول کوڈ) کو اسمبلی میں پیش کر دیا ہے، جس پر بحث بھی جاری ہے۔ لیکن اسمبلی کے باہر بھی اس کے خلاف سخت آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ مسلمانوں و دیگر سیکولر طبقات کی جانب سے اس پر سنگین اعتراضات سامنے آ رہے ہیں۔ ایسا ہی اعتراض آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے بھی کیا ہے۔ اسدالدین اویسی نے اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر یو سی سی پر اعتراضات اور آئین سے اس کے متصادم ہونے کو تفصیل واضح کی ہے۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے یو سی سی کو ایک ہندو بل قرار دیتے ہوئے کہا ہے، ’’اتراکھنڈ یو سی سی بل سب پر لاگو کیے جانے والے ایک ہندو کوڈ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ اس بل میں ہندو غیر منقسم خاندانوں کو چھوا تک نہیں گیا ہے۔‘‘ انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر آپ جانشینی و وراثت کا یکساں قانون چاہتے ہیں تو پھر ہندوؤں کو اس سے باہر کیوں رکھا گیا ہے؟ اگر یہ قانون آپ کی ریاست کی اکثریتی آبادی پر لاگو نہیں ہوتا ہے تو پھر یہ یکساں کیسے ہوگا؟‘‘ اویسی نے کہا کہ ’’ایک سے زائد شادی، حلالہ اور لیو اِن ریلیشنز پر اس بل میں بات کی گئی ہے لیکن کوئی یہ نہیں پوچھ رہا ہے کہ ہندو غیر منقسم خاندان کو اس سے علاحدہ کیوں رکھا گیا ہے۔‘‘ اے آئی ایم آئی ایم کے صدر نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا، ’’جب ریاست کے وزیر اعلیٰ یہ کہتے ہیں کہ ان کی ریاست کو سیلاب کی وجہ سے 1000 کروڑ کے نقصان ہوا ہے۔