سرینگر17جنوری:جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے آج ایک بار پھر کشمیریوں کو بیدار ہونے کی تلقین کی۔ انھوں نے کشمیری عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’آپ کو طے کرنا ہے کہ آپ کو جنت چاہئے یا جہنم۔ اگر آپ بیدار نہیں ہوئے تو آپ سے ہماری ملاقات اللہ کے پاس ہوگی‘‘۔ انھوں نے یہ بیان سری نگر میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں جو ہو رہا ہے وہ کہیں نہیں ہوتا۔ میں نے کبھی کسی ریاست کو مرکز کے زیرانتظام علاقہ بنتے نہیں بلکہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ کو ریاست بنتے دیکھا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’مرکز کے زیرانتظام علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے تمام افسران باہر کے ہیں، کوئی ہمیں جانتا ہی نہیں ہے۔ میرے و عمر صاحب (عمر عبداللہ) کے زمانے میں سکریٹریٹ میں بھیڑ ہوتی تھی، لیکن اب نہیں ہے۔ کیونکہ اب کوئی سننے والا ہی نہیں ہے۔ اب یہاں کے لوگ صرف اللہ کے بھروسے ہیں۔ ان حالات کو صرف یہاں کے ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی اور جو بھی یہاں ہیں، وہی بدل سکتے ہیں۔ اگر نہیں بدلیں گے تو مٹ جائیں گے‘‘۔ فاروق عبداللہ نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’یہاں گناہوں کی کثرت سے بارش نہیں ہو رہی ہے۔ آپ لوگ اللہ سے دعا کریں کہ وہ بارش کا حکم دے۔ اگر بارش نہیں ہوئی تو ہم لوگ بھوکے مر جائیں گے‘‘۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ ’’ہم نے جن لوگوں کو فائدہ پہنچایا، آج وہ ہمارے خلاف ہو گئے ہیں۔ پیسوں کے لیے ایمان کا سودا کیا جاتا ہے۔ دوسری پارٹی کے پاس بہت پیسہ ہے، لیکن جانا سب کو اسی کے پاس ہے‘‘۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ ’’کشمیر کے لوگوں کو ہی یہ طے کرنا ہے کہ انہیں جنت چاہئے یا جہنم۔ اگر آپ لوگ ابھی نہیں جاگے تو مجھے مت کہیے گا۔ اگر آپ بیدار نہیں ہوں گے تو میری ملاقات آپ لوگوں سے اللہ کے پاس ہوگی۔ پھر میں وہیں بولوں گا کہ میں نے ان لوگوں سے کہا تھا لیکن ان لوگوں نے نہیں مانا‘‘۔ فاروق عبداللہ نے یہ بھی کہا کہ ’’اگر کل اللہ تعالیٰ نے حکومت دے دی تو ہم اس درد کو کبھی نہیں بھولیں گے، اسے یاد رکھیں گے‘‘۔