نئی دہلی22جنوری: راہل گاندھی کی قیادت میں جاری ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ میگھالیہ میں قدم رکھ چکی ہے۔ اس سے قبل یہ یاترا منی پور، آسام اور اروناچل پردیش سے گزری، اور آنے والے دنوں میں ایک بار پھر آسام میں داخل ہونے والی ہے۔ اس دوران آسام میں اس یاترا پر حملہ کیا گیا جس کے خلاف آج دہلی کانگریس نے ’خاموش احتجاج‘ درج کیا۔ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اروندر سنگھ لولی کی قیادت میں آج کثیر تعداد میں کانگریس لیڈران و کارکنان نے خاموش احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یاترا پر حملہ سے ناراض پارٹی لیڈران و کارکنان بی جے پی ہیڈکوارٹر کا گھیراؤ کرنا چاہتے تھے، لیکن پولیس کی زبردست تعیناتی کے سبب ایسا نہیں ہو سکا۔ دہلی حکومت کے سابق وزیر ہارون یوسف، راج کمار چوہان، سینئر لیڈر و سابق رکن اسمبلی مکیش شرما وغیرہ نے پولیس سے گزارش کی کہ انھیں آگے بڑھنے کی اجازت دی جائے، لیکن اعلیٰ پولیس افسران نے منع کر دیا اور کہا کہ ضد کرنے والوں کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ بالآخر کانگریس لیڈران و کارکنان نے وہیں خاموشی سے بیٹھ کر اپنا احتجاج درج کیا۔ ساتھ ہی کانگریس لیڈران نے متنبہ کیا کہ اگر بی جے پی دوبارہ ایسی بزدلانہ حرکت کی تو کانگریس کارکنان بی جے پی ہیڈکوارٹر کی غیر معینہ مدت تک گھیراؤ کریں گے۔ بی جے پی ہیڈکوارٹر کا گھیراؤ کرنے کے مقصد سے جمع ہوئے کانگریس لیڈران و کارکنان کے ہاتھوں میں کئی طرح کے نعرے تحریر کردہ تختیاں تھیں۔ کچھ تخیتوں پر ’نیائے یاترا سے بی جے پی گھبرائی ہے، حملوں پر اتر آئی ہے‘، ’چاہے حملے کرو ہزار، نہیں رکے گی یاترا کی رفتار‘، ’تاناشاہی غنڈہ گردی نہیں چلے گی-