تنسکیا29فروری: آسام میں سی اے اے یعنی شہریت ترمیمی قانون جلد نافذ کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس درمیان آسام کی اپوزیشن پارٹیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ سی اے اے نافذ کیے جانے کی صورت میں ریاست گیر بند کا اہتمام کیا جائے گا۔ متحدہ اپوزیشن فورم آسام (یو او ایف اے) نے یہ اعلان بھی کر دیا ہے کہ متنازعہ قانون نافذ ہونے کے اگلے دن ریاست گیر بند کی اپیل کی جائے گی۔ بعد ازاں اگلے دن جنتا بھون یعنی سکریٹریٹ کا گھیراؤ ہوگا۔ یو او ایف اے کی اس اپیل پر آسام کے پولیس ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) گیانیندر پرتاپ سنگھ نے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے جمعرات کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست گیر بند کی صورت میں روزانہ تقریباً 1643 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔ اس نقصان کی وصولی ریاست گیر بند بلانے والوں سے ہی کی جائے گی۔ ڈی جی پی گیانیندر پرتاپ سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر گوہاٹی ہائی کورٹ کے ایک حکم کے دو صفحات کو شیئر کیا ہے جو کہ بند سے متعلق 2019 کے ایک فیصلہ سے جڑا ہے۔ ڈی جی پی نے اس سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’آسام کی جی ایس ڈی پی 565401 کروڑ روپے ہے۔ ایک دن کے بند سے تقریباً 1643 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔ اس نقصان کو ہائی کورٹ کے حکم کے پیراگراف 35(9) کے مطابق بند کی اپیل کرنے والوں سے وصول کیا جا سکتا ہے۔‘‘ ڈی جی پی گیانیندر پرتاپ کی اس پوسٹ پر رائجور پارٹی کے سربراہ اور یو او ایف اے ترجمان اکھل گوگوئی نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگر سی اے اے نافذ نہیں کیا جاتا ہے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ’’آپ (مرکز) سیاہ قانون لائیں گے اور اگر ہم مخالفت کریں گے تو نقصان اٹھانے کی سزا ہمیں ملے گی۔ اس نقصان کے کس کو قصوروار ٹھہرایا جائے؟ بی جے پی کو یا ہمیں؟ وہ پندرہ بیس لاکھ بنگلہ دیشیوں کو شہریت دینے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور ہم احتجاج بھی نہیں کر سکتے۔‘‘