نئی دہلی15اپریل: کانگریس کے سابق صدر اور کیرالہ کے وائناڈ سے لوک سبھا امیدوار راہل گاندھی نے 15 اپریل کو وائناڈ میں عوامی رابطہ مہم چلائی۔ اس مہم کے دوران راہل گاندھی کا جگہ جگہ شاندار استقبال ہوا۔ بیشتر مقامات پر لوگوں کا ہجوم امنڈتا ہوا دکھائی دیا اور کچھ مقامات پر راہل گاندھی رک کر لوگوں سے بات کرتے ہوئے بھی نظر آئے۔ اس دوران راہل گاندھی نے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’کچھ بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کہہ رہے ہیں کہ وہ آئین بدل دیں گے۔ کانگریس پارٹی آر ایس ایس کو ملک کا آئین نہیں بدلنے دے گی۔ ہر ہندوستانی کی حفاظت کرنا کانگریس پارٹی کی ذمہ داری ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کہتے ہیں کہ ملک میں ایک زبان اور ایک لیڈر ہونا چاہیے، حالانکہ کوئی بھی زبان اوپر سے نہیں تھوپی جا سکتی، کیونکہ وہ شخص کے دل کے اندر سے آتی ہے۔ کس کو یہ بتانا کہ آپ کی زبان میری زبان سے کمتر ہے، یہ اس شخص کی بے عزتی ہے۔ یہ نظریہ کہ ہندوستان میں صرف ایک ہی لیڈر ہونا چاہیے، یہ ہر نوجوان ہندوستانی کی بے عزتی ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ کانگریس لوگوں کے اقدار، ثقافت، زبان اور مذہب کا احترام کرتی ہے، جبکہ بی جے پی اور آر ایس ایس ملکی باشندوں پر اپنے نظریات تھوپنا چاہتے ہیں۔‘‘ کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے انگریزوں سے آزادی اس لیے نہیں پائی تھی کہ آر ایس ایس نظریات کے غلام بن جائیں۔ ہندوستان متنوع پھولوں کے گلدستے کی طرح ہے اور ہر پھول گلدستے کی خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ہر پھول ایک ہی رنگ کا ہونا چاہیے۔‘‘ راہل گاندھی نے مرکز کے ساتھ ساتھ کیرالہ کی ریاستی حکومت پر وائناڈ کے لوگوں کے ساتھ سوتیلا رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ مقامی مسائل کو حل کرنے میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کانگریس نہ تو مرکز میں برسراقتدار ہے اور نہ ہی ریاست میں۔ حالانکہ راہل گاندھی نے اس یقین کا ضرور اظہار کیا کہ جلد ہی کانگریس دونوں ہی جگہ برسراقتدار ہوگی۔ کانگریس لیڈر کی اس بات پر لوگوں نے خوب تالیاں بجائیں۔