کولکاتا21مارچ:آدھار کارڈ کی غیر فعالیت ( ڈی ایکٹیویشن) کے معاملے میں مفاد عامہ کی ایک عرضداشت پر کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس عرضداشت میں مرکزی حکومت پر کچھ سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے سماعت کے بعد مرکزی حکومت کو عرضداشت میں عائد کیے گئے الزامات پر اپنا موقف رکھنے اور تین ہفتے کے اندر حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ کچھ لوگوں کے آدھار کارڈ بغیر کسی نوٹس کے غیر فعال (ڈی ایکٹیویٹ) کر دیے گئے۔ اس معاملے میں وزیر اعلیٰ کے دفتر نے وزیراعظم کے دفتر کو خط بھی لکھا ہے۔ عرضداشت میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ لوگوں کے آدھار کارڈ کو سیکشن 28 اے کے تحت من مانے طور پر غیر فعال کیا جا رہا ہے۔
دوسری طرف اس معاملے میں ایڈیشنل سالیسٹر جنرل اشوک چکرورتی نے پی آئی ایل پر ہی سوال اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پٹیشن میں آدھار کارڈ کی غیرفعالیت سے متاثر ہونے والے کسی فرد کے انفرادی معاملے کا حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے مزید کہا ہے کہ آدھار ایکٹ کی دفعہ 28A صرف غیر ملکی شہریوں سے متعلق ہے جو یہ صراحت کرتا ہے کہ ہندوستان میں رہنے والے کسی غیر ملکی شہری کے آدھار نمبر کو اس کے ویزا کی میعاد ختم ہونے کے بعد غیر فعال کیا جا سکتا ہے۔ اشوک چکرورتی نے مزید کہا کہ کچھ سرکاری محکموں کی ملی بھگت سے غیر ملکی شہری ہندوستان آ کر غیر قانونی طور پر آدھار کارڈ حاصل کر رہے ہیں۔ اس معاملے نے حکام کے لیے قومی سلامتی کا ایک بڑا مسئلہ پیدا کر دیا ہے۔ اس معاملے میں درخواست گزار کی وکیل جھوما سین کا کہنا ہے کہ دفعہ 28A کے تحت آدھار کارڈ کو غیر فعال کرنے کی دفعات آدھار ایکٹ کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔ یہ پی آئی ایل جوائنٹ فورم نامی تنظیم نے دائر کی ہے۔ سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو بھی ایک ہفتے بعد اپنا حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت کی ہے، اور اس معاملے پر آئندہ سماعت کے لیے 25 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔