نئی دہلی 28مارچ:آج جب دہلی کے راؤز ایونیو کورٹ میں وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی پیشی ہوئی تو اپنے وکلاء کی موجودگی کے باوجود انھوں نے خود اپنی باتیں عدالت کے سامنے رکھیں۔ وہ ایک پیشہ ور وکیل کی مانند اپنی دلیلیں پیش کرتے نظر آئے اور کئی مواقع ایسے تھے جب ان کا انداز دیکھ کر سبھی حیران رہ گئے۔ انہیں جمعرات کو ای ڈی کے ریمانڈ کے اختتام پر عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ عدالت میں پیشی کے دوران ای ڈی نے کیجریوال کی ریمانڈ میں مزید 7 دنوں کے اضافہ کا مطالبہ کیا تھا۔ اس پر کیجریوال نے کہا کہ ای ڈی تفتیش کے نام پر ہفتہ وصولی کا ریکیٹ چلا رہی ہے۔ حالانکہ اسپیشل جج کاویری باویجا نے دونوں فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد کیجریوال کی ریمانڈ میں یکم اپریل تک توسیع کردی۔ اب کیجریوال کو یکم اپریل کو صبح 11.30 بجے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ کیجریوال کو ای ڈی نے دہلی آبکاری پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کے معاملے میں 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد عدالت نے انہیں 28 مارچ تک ای ڈی کی تحویل میں بھیج دیا تھا۔
دورانِ سماعت کیجریوال کی ریمانڈ میں توسیع کے لیے ای ڈی نے یہ دلیل دی کہ کیجریوال تفتیش میں قصداً تعاون نہیں کر رہے ہیں اور ان کے وکیلوں نے انکم ٹیکس کی تفصیلات کا اشتراک نہیں کیا ہے۔ ای ڈی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ کیجریوال کو دہلی شراب کیس کے دیگر ملزمین سے سامنا کرانا بہت ضروری ہے۔ ای ڈی کی دلیلوں کے بعد کیجریوال نے اپنی دلیلیں پیش کرنی شروع کیں، جس کی ای ڈی نے مخالفت کی۔ ای ڈی نے کہا کہ کیجریوال کی نمائندگی ان کے وکلاء کو کرنی چاہئے، مگر کیجریوال نے جج سے اجازت طلب کرتے ہوئے اپنی باتیں جاری رکھیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جس کیس میں انہیں گرفتار کیا گیا ہے وہ دو سال پرانا ہے اور ابھی تک ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ کیجریوال نے کہا کہ ’’مجھے گرفتار کر لیا گیا، لیکن کسی بھی عدالت نے مجھے مجرم قرار نہیں دیا ہے۔ سی بی آئی نے 31,000 صفحات اور ای ڈی نے 25,000 صفحات کی رپورٹ تیار کی ہے، اگر آپ ان سب کو ایک ساتھ بھی پڑھیں تو بھی یہ سوال برقرار رہتا ہے کہ مجھے کیوں گرفتار کیا گیا؟‘‘ عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کیجریوال نے برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی پر الزام لگایا کہ وہ ان کی پارٹی کو ’ختم کرنے‘ کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ الیکشن سے قبل سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے بی جے پی کی طرف سے ای ڈی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کئی ہزار کے جو صفحات تیار ہوئے ہیں، ان میں ان کا نام صرف چار بار آیا ہے، اور ان چار میں سے ایک ’سی اروند‘ ہے نہ کہ ’اروند کیجریوال‘۔ وزیر اعلیٰ کیجریوال نے خاص طور سے کہا کہ سی اروند کے بارے میں درج ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ کچھ ’ایکسائز دستاویزات‘ اس نے میری موجودگی میں دی تھیں۔ بہت سے لوگ مجھ سے ملنے آتے ہیں اور آپس میں باتیں کرتے ہیں۔
کیا اس طرح کا بیان ایک وزیر اعلیٰ کو گرفتار کرنے کے لیے کافی ہے؟ سی اروند سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کے سکریٹری تھے اور انہوں نے حکام کو مطلع کیا تھا کہ سسودیا نے ’کچھ دستاویزات‘ حوالے کیے ہیں۔ سسودیا کو فروری میں اس معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا