لکھنو9مارچ:سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو نے ہفتہ کے روز اپنے ایک بیان میں آئندہ لوک سبھا انتخاب کو آئین و جمہوریت کو بچانے والا انتخاب قرار دیا۔ اکھلیش یادو نے پارٹی دفتر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ آئین بچانے والا انتخاب ہے۔ یہ جمہوریت کو بچانے کا انتخاب ہے۔ یہ ریزرویشن بچانے اور اپنی عزت بچانے کا انتخاب ہے۔‘‘ اکھلیش یادو نے کہا کہ ایک وقت ’سمندر منتھن‘ ہوا تھا۔ اب یہ ’آئین منتھن‘ کا وقت ہے۔ ایک طرف وہ لوگ ہیں جو آئین کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں، اور دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو آئین کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اکھلیش یادو نے یہ بھی کہا کہ اتر پردیش کی عوام شاندار استقبال بھی کرتی ہے اور شاندار وداعی بھی دیتی ہے۔ مرکز کی این ڈی اے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہا کہ ’’جو لوگ 2014 میں (اقتدار میں) آئے تھے، وہ 2024 میں (اقتدار سے باہر) جانے والے ہیں۔ کبھی 10 سال ہٹلر کا وقت تھا۔ وہ وہاں 10 سال سے زیادہ نہیں رہ سکا۔ تو اب ان کے بھی (پی ایم مودی کی طرف واضح اشارہ کرتے ہوئے) 10 سال پورے ہو گئے ہیں۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ ایڈولف ہٹلر 2 اگست 1934 سے 30 اپریل 1945 تک جرمنی کا فیوہرر تھا۔ وہ 30 جنوری 1933 سے 30 اپریل 1945 تک جرمنی کا چانسلر رہا۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اکھلیش یادو نے مرکز کی مودی حکومت کا آئندہ لوک سبھا انتخاب میں وداعی یقینی قرار دیا۔ اس درمیان سماجوادی پارٹی چیف نے نو تقرر وزیر اوم پرکاش راجبھر (نام لیے بغیر) پر بھی حملہ کیا اور کہا کہ جب تک انھیں محکمہ الاٹ کیا جائے گا اور چیف سکریٹری مقرر کیا جائے گا، تب تک انتخاب ختم ہو جائے گا۔ اکھلیش یادو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، ملک میں تقریباً ایک لاکھ کسان خودکشی کر چکے ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’کسانوں کے مطالبات جائز ہیں۔ ایم ایس پی نافذ ہو اور اس کی قانونی گارنٹی ہو کیونکہ زراعت معیشت کی ریڑھ ہے۔ اگر کسان اور زراعت کی بربادی ہوگی تو اس کا معیشت پر بھی برا اثر پڑے گا۔‘‘ اکھلیش نے مرکز میں انڈیا اتحاد کی حکومت بننے پر ایم ایس پی کے لیے قانونی گارنٹی کا بھی وعدہ کیا۔