لکھنو15جنوری:مشہور و معروف شاعر منور رانا کا گزشتہ روز دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا تھا اور آج ان کی آخری رسومات بھی ادا کر دی گئیں۔ ان کے جنازہ کو مشہور شاعر و نغمہ نگار جاوید اختر نے کندھا دیا اور منور رانا کے انتقال کو اردو شاعری کے لیے ایک بڑا خسارہ قرار دیا۔ منور رانا کا آخری دیدار کرنے جاوید اختر پیر کے روز لکھنؤ پہنچے تھے جہاں جسد خاکی کو قبرستان لے جاتے وقت انھوں نے کندھا دیا۔ اس موقع پر جاوید اختر نے کہا کہ ’’یہ شاعری اور اردو کا ایک بڑا نقصان ہے۔ مجھے اس کا بے حد افسوس ہے۔ یہ نسل ایک ایک کر کے جا رہی ہے اور اس کا ازالہ نہیں ہو پائے گا۔ ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوگی۔ ان کی شاعری قابل ترغیب ہے، ان کے لکھنے کا اپنا انداز تھا۔ اچھی شاعری کرنا مشکل ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ مشکل ہے اپنی شاعری کرنا۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ منور رانا کے انتقال پر کئی بڑی سماجی و سیاسی ہستیوں نے اظہارِ افسوس ظاہر کیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کر مشہور شاعر کے انتقال پر اظہارِ تعزیت کیا۔
انھوں نے ’ایکس‘ پر کیے گئے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’منور رانا کے انتقال سے تکلیف ہوئی۔ انھوں نے اردو ادب اور شاعری میں بہت اہم تعاون کیا۔ ان کے کنبہ اور چاہنے والوں کے تئیں میری ہمدردی۔ ان کی روح کو سکون ملے۔‘‘ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے بھی منور رانا کے انتقال پر اپنا غم ظاہر کیا۔ وہ مرحوم شاعر کو خراج عقیدت پیش کرنے ان کی رہائش پر بھی پہنچے۔ اس موقع پر اکھلیش یادو نے کہا کہ ’’منور رانا ملک کے بڑے شاعر تھے۔ ایسے شاعر بہت کم ہوتے ہیں جو کئی مواقع پر بہت واضح رائے ظاہر کرتے ہیں۔ میں دعا کروں گا کہ بھگوان ان کے کنبہ کو یہ غم برداشت کرنے کی ہمت دیں۔‘‘ اس سے قبل اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ بھی کیا تھا جس میں انھوں نے لکھا تھا ’’تو اب اس گاؤں سے رشتہ ہمارا ختم ہوتا ہے/پھر آنکھیں کھول لی جائیں کہ سپنا ختم ہوتا ہے۔ ملک کے مشہور و معروف شاعر منور رانا کا انتقال انتہائی تکلیف دہ ہے۔ میں ان کی روح کے سکون کے لیے دعا کرتا ہوں۔ پرخلوص خراج عقیدت۔‘‘